سورۃ نمل کی ایک آیت

سورۃ نمل کی ایک آیت

10 min read
Furqan Qureshi

الأعراف کی ایک بڑی ہی پیاری آیت ہے ۔۔۔

اور میں چاہتا ہوں کہ آپ اسے ذرا توجہ کے ساتھ پڑھیں ۔کہ کیا ان لوگوں نے آسمان و زمین کے عالم میں غور نہیں کیا ؟ ۔۔۔

اور ان چیزوں میں کہ جو اللہ نے پیدا کی ہیں ؟ (الأعراف 7:185)کس طرح کا غور ؟میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں ۔سورۃ نمل کی ایک آیت ہے اور نمل کا مطلب ہوتا ہے ایک چیونٹی ۔کیوں کہ النمل میں ایک چیونٹی کا واقعہ ہے کہ کیسے ۔۔۔

جب حضرت سلیمانؑ چیونٹیوں کے ایک میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ بھاگ جاؤ ۔۔۔اپنے اپنے گھروں میں چھپ جاؤ ، کہیں ایسا نہ ہو کہ بے خبری میں سلیمان اور ان کا لشکر تمہیں روند ڈالے (النمل 27:18)اس آیت میں ، اس میں موجود اللہ کی تخلیق کردہ چیزوں میں ۔۔۔

آپ کیسے غور کر سکتے ہیں ؟اس آیت کو غور سے پڑھیئے ، اور عربی میں پڑھیئے کیوں کہ ترجمہ ۔۔۔ اس آیت میں چھپی حیرانیوں کا حق کبھی ادا کر ہی نہیں سکتا ۔’’قَالَتْ نَمْلَةٌۭ‘‘ یعنی چیونٹی نے کہا ۔۔۔ اور قالت سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک فی میل چیونٹی تھی ۔’’ٱدْخُلُوا۟ مَسَـٰكِنَكُمْ‘‘ یعنی اپنی گھروں میں داخل ہو جاؤ ۔۔۔

اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ چیونٹیوں کے اس آرڈر سے تعلق رکھتی تھی کہ جو اڑ نہیں سکتی ۔لیکن کیا چونٹیاں اڑتی بھی ہیں ؟جی بالکل ۔۔۔

اگر آپ ’’hymenopetra‘‘ یعنی کیڑوں کی سٹڈیز میں تھوڑی سی ریسرچ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ چیونٹیوں کی کالونی میں چار آرڈرز ہوتے ہیں ، یعنی چار درجات ہوتے ہیں ۔پروں والی چیونٹیاں آپ عموماً اس لیے نہیں دیکھتے کیوں کہ وہ کبھی اپنے ’’nest‘‘ سے ، اپنی کالونی سے باہر نہیں آتیں (سوائے برسات کے دنوں کے)جبکہ باہر آنے والی چیونٹیاں صرف اور صرف ۔۔۔ فی میل ہوتی ہیں اور صرف اور صرف اس آرڈر کی ہوتی ہے کہ جن کے پر نہیں ہوتے ۔لہٰذا وہ صرف ایک ہی صورت میں سلیمانؑ کے لشکر سے بچ سکتی تھیں کہ وہ بھاگ کر ۔۔۔ زمین کے اندر اپنی کالونی میں داخل ہو جائیں ۔پھر وہ چیونٹی کہتی ہے کہ ’’لَا يَحْطِمَنَّكُمْ‘‘ ۔۔۔

اب اس کا محاورتاً ترجمہ تو یہی ہوا ہے کہ ’’وہ تمہیں کچل نہ دیں‘‘ لیکن ۔۔۔

اس کا لفظی ترجمہ ، اس کا لغوی ترجمہ یا یوں کہہ لیں کہ اس کا حرف بہ حرف ترجمہ بنتا ہے کہ ’’کہیں وہ تمہیں توڑ نہ دیں‘‘ ۔توڑ نہ دیں ؟ چیونٹیوں کو کیسے توڑتے ہیں ؟ایک مرتبہ پھر سے آپ کے ساتھ اپنا ریسرچ ورک شیئر کرتا ہوں جہاں ’’the journal of hymenopetra 2016‘‘ سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایک چیونٹی ۔۔۔ایک خاص قسم کی چیونٹی ہوتی ہے ’’the leaf cutter ant‘‘ ۔۔۔

کہ جس کے جسم پر سب سے باہر کسی قسم کا ایک ’’exoskeleton‘‘ ہوتا ہے اور میں آپ کو دو ہزار بیس کے نیچر میگزین سے ایک پیرائے پڑھ کر سنا رہا ہوں ۔’’کہ یوں تو کیڑوں کی کئی قسموں کے جسم پر ایک ایکسو سکیلیٹن ہوتا ہے لیکن leaf-cutter چیونٹیوں کے جسم پر آج ہم ایک ایسی چیز دیکھ رہے ہیں کہ جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ۔کسی قسم کے بائیو کرسٹل سے بنا ایک حفاظتی کور کہ جو صرف خوردبین سے دیکھنے پر دکھائی دے گا ۔اور اگر چیونٹی پر کوئی وزنی چیز گرے تو اس کا جسم نہیں بلکہ پہلے ۔۔۔

چیونٹی کا یہ بائیو کرسٹل کور کسی شیشے کی طرح ٹوٹے گا‘‘

Nature Magazine (Bio-Mineral Armour in Leaf-Cutter Ants 2020)

يَحْطِمَنَّكُمْ کی ایگزیکٹ تشریح ۔۔۔کہیں وہ تمہیں توڑ نہ دیں ۔

صرف اس ایک آیت پر غور کرنے سے دیکھیئے کہ ہم کیا کیا wonders کھلتے دیکھ رہے ہیں تو ذرا تصور کریں ۔۔۔کہ اگر ہم آیت بہ آیت ۔۔۔

لفظ بہ لفظ قرآن کی کی تشریح کریں تو ہم پر کون کون سے علوم وا ہوں گے ۔ویسے ہی نہیں أبوبکر إبن عربی نے اپنی کتاب ’’قانون التاویل‘‘ میں لکھا ہے کہ قرآن میں تقریباً ۔۔۔

ستتر ہزار علوم ہیں ۔ویسے ہی نہیں إبن عباسؓ نے فرمایا تھا کہ قرآن میں اس قدر علم ہے ۔۔۔

کہ میرے اونٹ کی رسّی بھی گم جائے تو میں قرآن کے ذریعے سے اسے تلاش کر لیتا ہوں (الإتقان ج 2 ص 126)اور میں ۔۔۔ میرا نام فرقان قریشی ہے اور میں اسی قرآن کا ایک بہت ادنیٰ سا طالب علم ہوں کہ جو اس میں چھپے ہوئے علوم پر نبی کریمؐ ۔۔۔صحابہ کرامؓ اور تابعین سے ملی معلومات ڈھونڈ ڈھونڈ کر پھر آپ کے ساتھ شیئر کرتا ہوں ۔